مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
حرم کے احرام کا بیان
حدیث نمبر: 2715
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «لَا هِجرةَ وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ فَانْفِرُوا» . وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «إِنَّ هَذَا الْبَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَإِنَّهُ لَمْ يحِلَّ القتالُ فيهِ لأحدٍ قبْلي وَلم يحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا يُعْضَدُ شَوْكُهُ وَلَا يُنَفَّرُ صَيْدُهُ وَلَا يَلْتَقِطُ لُقَطَتُهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا وَلَا يُخْتَلَى خَلَاهَا» . فَقَالَ الْعَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا الْإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ؟ فَقَالَ: «إِلَّا الْإِذْخِرَ»
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”(اب) ہجرت باقی نہیں رہی، لیکن جہاد اور نیت باقی ہے، جب تمہیں جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا جائے تو نکلو۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”اللہ نے اس شہر کو زمین و آسمان کی تخلیق کے روز ہی حرام قرار دے دیا تھا، وہ اللہ کی حرمت کی وجہ سے روز قیامت تک حرام ہے اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے اس میں قتال کرنا حلال نہیں کیا گیا، اور میرے لیے بھی دن کے کچھ وقت کے لیے حلال کیا گیا، وہ اللہ کی حرمت کے باعث روز قیامت تک کے لیے حرام ہے۔ اس کا کانٹا کاٹا جائے نہ اس کا شکار بھگایا جائے، اور نہ ہی اس کی گری پڑی چیز اٹھائی جائے سوائے اس شخص کے جو اس کا اعلان کرے، اور نہ ہی اس کی گھاس کاٹی جائے۔ ‘��� عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! بجز اذخر (گھاس) کے، کیونکہ وہ لوہاروں اور ان کے گھروں کے استعمال کی چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بجز اذخر (گھاس) کے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1834) و مسلم (1353/445)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه