مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
مجبوری میں سر منڈوانے کا بیان
حدیث نمبر: 2688
وَعَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ وَهُوَ بِالْحُدَيْبِيَةَ قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ مَكَّةَ وَهُوَ مُحْرِمٌ وَهُوَ يُوقِدُ تَحْتَ قِدْرٍ وَالْقَمْلُ تهافت عَلَى وَجْهِهِ فَقَالَ: «أَتُؤْذِيكَ هَوَامُّكَ؟» . قَالَ: نَعَمْ. قَالَ: «فَاحْلِقْ رَأْسَكَ وَأَطْعِمْ فَرَقًا بَيْنَ سِتَّةِ مَسَاكِينَ» . وَالْفَرَقُ: ثَلَاثَةُ آصُعٍ: «أَوْ صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّام أوانسك نسيكة»
کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حدیبیہ کے مقام پر تھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے پاس سے گزرے، میں نے احرام باندھ رکھا تھا اور ہنڈیا کے نیچے آگ جلا رہا تھا جبکہ جوئیں میرے چہرے پر گر رہی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہاری جوئیں تمہیں تکلیف دیتی ہیں؟“ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا سر منڈا لو اور چھ مساکین کو ایک فرق (تقریباً سات کلو) اناج دو یا تین روزے رکھو یا ایک بکری ذبح کرو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1814) و مسلم (1201/83)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه