مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بال منڈوانے کا بیان
حدیث نمبر: 2650
وَعَنْ أَنَسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى مِنًى فَأَتَى الْجَمْرَةَ فَرَمَاهَا ثُمَّ أَتَى مَنْزِلَهُ بِمِنًى وَنَحَرَ نُسُكَهُ ثُمَّ دَعَا بِالْحَلَّاقِ وَنَاوَلَ الْحَالِقَ شِقَّهُ الْأَيْمَنَ ثُمَّ دَعَا أَبَا طَلْحَةَ الْأَنْصَارِيَّ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ ثُمَّ نَاوَلَ الشِّقَّ الْأَيْسَرَ فَقَالَ «احْلِقْ» فَحَلَقَهُ فَأعْطَاهُ طَلْحَةَ فَقَالَ: «اقْسِمْهُ بَيْنَ النَّاسِ»
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم منیٰ تشریف لائے تو جمرہ پر آئے اور اسے کنکریاں ماریں، پھر منیٰ میں اپنی رہائش گاہ پر آئے اور قربانی کی پھر آپ نے حجام کو منگایا اور آپ نے اپنے سر کی دائیں طرف حجام کی طرف کی تو اس نے اسے مونڈ دیا پھر آپ نے ابوطلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کو بلایا اور وہ بال انہیں دے دیے، پھر آپ نے بائیں جانب اس کی طرف کی اور فرمایا: ”مونڈ دو۔ “ تو اس نے اسے مونڈ دیا تو آپ نے وہ بال بھی ابوطلحہ کو دے دیے اور فرمایا: ”انہیں لوگوں میں تقسیم کر دو۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (171) و مسلم (1305/323)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه