Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
ثم أفیضوا کی تفسیر
حدیث نمبر: 2602
عَن عَائِشَة قَالَتْ: كَانَ قُرَيْشٌ وَمَنْ دَانَ دِينَهَا يَقِفُونَ بالمزْدَلفَةِ وَكَانُوا يُسمَّوْنَ الحُمْسَ فكانَ سَائِرَ الْعَرَبِ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ فَلَمَّا جَاءَ الْإِسْلَامُ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْتِيَ عَرَفَاتٍ فَيَقِفُ بِهَا ثُمَّ يَفِيضُ مِنْهَا فَذَلِكَ قَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ: (ثُمَّ أفِيضُوا من حَيْثُ أَفَاضَ النَّاس)
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، قریش اور ان کے ہم دین لوگ مزدلفہ میں قیام کیا کرتے تھے، اور انہیں حمس کہا جاتا تھا، جبکہ باقی سب عرب عرفہ میں وقوف کیا کرتے تھے، جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو حکم فرمایا کہ وہ عرفات آئیں اور وہاں وقوف کریں اور پھر وہاں سے واپس آئیں۔ اسی طرح اللہ عزوجل کا فرمان ہے: پھر تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے عام لوگ لوٹتے ہیں۔ متفق علیہ۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (4520) و مسلم (1219/151)»

قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه