مشكوة المصابيح
كتاب المناسك
كتاب المناسك
حاجی کا عمرہ کر کے حلال ہونے کا حکم
حدیث نمبر: 2560
وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ: قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَرْبَعٍ مَضَيْنَ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ أَوْ خَمْسٍ فَدَخَلَ عَلَيَّ وَهُوَ غَضْبَانُ فَقُلْتُ: مَنْ أَغْضَبَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ. قَالَ: «أَو مَا شَعَرْتِ أَنِّي أَمَرْتُ النَّاسَ بِأَمْرٍ فَإِذَا هُمْ يَتَرَدَّدُونَ وَلَوْ أَنِّي اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا سُقْتُ الْهَدْيَ مَعِي حَتَّى أَشْتَرِيَهُ ثمَّ أُحلُّ كَمَا حلُّوا» . رَوَاهُ مُسلم
عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چار یا پانچ ذوالحجہ کو مکہ پہنچے تھے، آپ میرے پاس تشریف لائے تو آپ غصہ کی حالت میں تھے۔ میں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ کو کس نے ناراض کیا ہے؟ اللہ اسے جہنم میں داخل فرمائے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں نے لوگوں کو ایک کام کا حکم دیا ہے جبکہ وہ تردد کا شکار ہیں۔ جس چیز کا مجھے اب پتہ چلا ہے اگر اس کا مجھے پہلے پتہ چل جاتا تو میں قربانی کا جانور اپنے ساتھ نہ لاتا حتی کہ میں اسے یہاں سے خرید لیتا، پھر میں بھی احرام کھول دیتا جیسے انہوں نے احرام کھولا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1211/130)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح