مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
اپنے اکابرین سے دعا کروانے کا ثبوت
حدیث نمبر: 2437
وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ سَفَرًا فَزَوِّدْنِي فَقَالَ: «زَوَّدَكَ اللَّهُ التَّقْوَى» . قَالَ: زِدْنِي قَالَ: «وَغَفَرَ ذَنْبَكَ» قَالَ: زِدْنِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ: «وَيَسَّرَ لكَ الْخَيْر حيثُما كُنْتَ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سفر کا ارادہ رکھتا ہوں، آپ مجھے زاد راہ عطا فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تمہیں تقویٰ کا زاد راہ عطا فرمائے۔ “ اس نے عرض کیا: کچھ زیادہ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ تمہارے گناہ بخش دے۔ “ اس نے عرض کیا، میرے والدین آپ پر قربان ہوں، زیادہ فرمائیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم جہاں بھی ہو اللہ تمہارے لئے خیرو بھلائی آسان فرما دے۔ “ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3444)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن