مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
سونے سے پہلے بستر کو جھاڑنا مسنون ہے
حدیث نمبر: 2385
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَامَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ وَوَجَّهْتُ وَجْهِي إِلَيْكَ وَفَوَّضْتُ أَمْرِي إِلَيْكَ وَأَلْجَأْتُ ظَهْرِي إِلَيْكَ رَغْبَةً وَرَهْبَةً إِلَيْكَ لَا مَلْجَأَ وَلَا مَنْجَا مِنْكَ إِلَّا إِلَيْكَ آمَنْتُ بِكِتَابِكَ الَّذِي أَنْزَلْتَ وَنَبِيِّكَ الَّذِي أَرْسَلْتَ» . وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ قَالَهُنَّ ثُمَّ مَاتَ تَحْتَ لَيْلَتِهِ مَاتَ عَلَى الْفِطْرَةِ» وَفِي رِوَايَةٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ: يَا فُلَانُ إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ ثُمَّ اضْطَجِعْ عَلَى شِقِّكَ الْأَيْمَنِ ثُمَّ قُلِ: اللَّهُمَّ أَسْلَمْتُ نَفَسِي إِلَيْكَ إِلَى قَوْلِهِ: أَرْسَلْتَ وَقَالَ: «فَإِنْ مِتَّ مِنْ لَيْلَتِكَ مِتَّ عَلَى الْفِطْرَةِ وإِن أصبحتَ أصبتَ خيرا»
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے بستر پر آتے تو آپ دائیں کروٹ لیٹتے، پھر یہ دعا پڑھتے: ”اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کر دی، اپنا چہرہ تیری طرف متوجہ کر دیا، اپنا معاملہ تیرے سپرد کر دیا اور اپنی پشت تیری طرف جھکائی۔ اور یہ سب کچھ تیرا شوق رکھتے ہوئے اور تجھ سے ڈرتے ہوئے کیا، تیرے سوا کوئی پناہ گاہ ہے نہ مقام نجات، میں تیری کتاب پر ایمان لایا جسے تو نےنازل فرمایا، اور تیرے نبی پر ایمان لایا جسے تو نے بھیجا۔ “ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص یہ کلمات پڑھے اور پھر اسی رات فوت ہو جائے تو وہ فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گا۔ “ اور ایک دوسری روایت میں ہے: راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی آدمی سے فرمایا: ”اے فلاں! جب تم اپنے بستر پر لیٹنا چاہو تو نماز کا سا وضو کرو۔ پھر اپنے دائیں پہلو پر لیٹو، پھر یہ دعا پڑھو: اے اللہ! میں نے اپنی جان تیرے سپرد کی ...... یعنی مکمل دعا پڑھی۔ “ فرمایا: ”اگر تم اسی رات فوت ہو گئے تو تم فطرت (یعنی اسلام) پر فوت ہو گے اور اگر صبح کی تو تم خیر و بھلائی پاؤ گے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (7488) و مسلم (2710/58)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه