مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
نیکی اور بدی کے لکھنے کا طریقہ
حدیث نمبر: 2374
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الحسناتِ والسيِّئاتِ: فَمَنْ هَمَّ بِحَسَنَةٍ فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ لهُ عندَهُ حَسَنَة كَامِلَة فَإِن هم بعملها كَتَبَهَا اللَّهُ لَهُ عِنْدَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ إِلَى أَضْعَافٍ كَثِيرَةٍ وَمَنْ هَمَّ بسيئة فَلَمْ يَعْمَلْهَا كَتَبَهَا اللَّهُ عِنْدَهُ حَسَنَةً كَامِلَةً فَإِن هُوَ هم بعملها كتبهَا الله لَهُ سَيِّئَة وَاحِدَة
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ نے نیکیاں اور برائیاں لکھی ہیں، جس شخص نے کسی نیکی کا ارادہ کیا لیکن اسے کیا نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک مکمل نیکی لکھ لیتا ہے، اگر وہ اس کا ارادہ کرے اور اسے کر بھی لے تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں دس گنا سے سات سو گنا اور اس سے بھی بڑھا کر لکھ لیتا ہے، اور جو شخص برائی کرنے کا ارادہ کرے لیکن اسے کرے نہیں تو اللہ اسے اپنے پاس اس کے حق میں ایک کامل نیکی لکھ لیتا ہے، لیکن اگر وہ اس (برائی) کا ارادہ کرے اور اسے کر گزرے تو اللہ اسے اس کے حق میں ایک ہی برائی لکھتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6491) و مسلم (131/207)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه