مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
کسی کو کہنا کہ اللہ تجھے معاف نہیں کرے گا اس کلمہ کی وعید کا بیان
حدیث نمبر: 2347
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ رَجُلَيْنِ كَانَا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ مُتَحَابَّيْنِ أَحدهمَا مُجْتَهد لِلْعِبَادَةِ وَالْآخَرُ يَقُولُ: مُذْنِبٌ فَجَعَلَ يَقُولُ: أَقْصِرْ عَمَّا أَنْتَ فِيهِ فَيَقُولُ خَلِّنِي وَرَبِّي حَتَّى وَجَدَهُ يَوْمًا عَلَى ذَنْبٍ اسْتَعْظَمَهُ فَقَالَ: أَقْصِرْ فَقَالَ: خَلِّنِي وَرَبِّيَ أَبُعِثْتَ عَلَيَّ رَقِيبًا؟ فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يَغْفِرُ اللَّهُ لَكَ أَبَدًا وَلَا يُدْخِلُكَ الْجَنَّةَ فَبَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهِمَا مَلَكًا فَقَبَضَ أَرْوَاحَهُمَا فَاجْتَمَعَا عِنْدَهُ فَقَالَ لِلْمُذْنِبِ: ادْخُلِ الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِي وَقَالَ لِلْآخَرِ: أَتَسْتَطِيعُ أَنْ تَحْظِرَ عَلَى عَبْدِي رَحْمَتِي؟ فَقَالَ: لَا يَا رَبِّ قَالَ: اذْهَبُوا بِهِ إِلَى النَّار. رَوَاهُ أَحْمد
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کے دو آدمی ایک دوسرے کے دوست تھے، ان میں سے ایک انتہائی عبادت گزار تھا جبکہ دوسرا کہتا تھا: میں گناہ گار ہوں، یہ اسے کہتا: اپنی روش سے باز آ جاؤ، تو وہ کہتا: میرا معاملہ میرے رب پر چھوڑ دو، حتیٰ کہ اس نے ایک روز اسے گناہ کرتے ہوئے پایا تو اس نے اسے بہت برا سمجھتے ہوئے کہا: باز آ جاؤ، اس نے کہا: مجھے میرے رب پر چھوڑ دو، کیا تم مجھ پر نگران بنا کر بھیجے گئے ہو؟ تو اس (عبادت گزار) نے کہا: اللہ کی قسم! اللہ تمہیں کبھی معاف کرے گا نہ کبھی تمہیں جنت میں داخل کرے گا، پس اللہ نے ان دونوں کی طرف فرشتہ بھیجا تو اس نے ان دونوں کی روحیں قبض کر لیں، اور وہ دونوں اس کے پاس اکٹھے ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے گناہ گار شخص سے فرمایا: میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہو جا، اور دوسرے سے فرمایا: کیا تم طاقت رکھتے ہو کہ تم میری رحمت کو میرے بندے سے روک دو؟ وہ عرض کرتا ہے، نہیں، میرے رب! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: اسے جہنم میں لے جاؤ۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد (۲ / ۳۲۳ ح ۸۲۷۵، ۲ / ۳۶۲ ح ۸۷۳۴) و ابوداؤد (۴۹۰۱) و تفسیر ابن کثیر (۲ / ۲۶۵)۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أحمد (323/2 ح 8275، 362/2 ح 8734) [و أبو داود (4901)]
٭ انظر نيل المقصود (مخطوط 1033/3) و تفسير ابن کثير (265/2)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن