مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
وہ کلمات جو جنت کا درخت ہیں
حدیث نمبر: 2315
وَعَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقِيتُ إِبْرَاهِيمَ لَيْلَةَ أُسَرِيَ بِي فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ أَقْرِئْ أُمَّتَكَ مِنِّي السَّلَامَ وَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ الْجَنَّةَ طَيِّبَةُ التُّرْبَةِ عَذْبَةُ الْمَاءِ وَأَنَّهَا قِيعَانٌ وَأَنَّ غِرَاسَهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ. وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ إِسْنَادًا
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”شب معراج ابراہیم ؑ سے میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے فرمایا: ”محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! میری طرف سے اپنی امت کو سلام کہنا اور انہیں بتانا کہ جنت کی مٹی بہت اچھی ہے اور اس کا پانی شیریں ہے لیکن وہ ایک صاف میدان ہے، اور ((سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُلِلہِ وَلَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ وَاللہُ اَکْبَر)) کہنا اس میں درخت لگانا ہے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث سند کے لحاظ سے حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی (۳۴۶۲) و احمد (۵ / ۴۱۸ ح ۲۳۹۴۸)۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (3462)
٭ عبد الرحمٰن بن إسحاق الکوفي ضعيف: ضعفه الجمھور و حديث أحمد (418/5 ح 23948) يغني عنه و سنده حسن.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف