مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
سو بار سبحان اللہ کہنے سے ہزار نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں
حدیث نمبر: 2299
وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ: قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَيَعْجِزُ أَحَدُكُمْ أَنْ يَكْسِبَ كُلَّ يَوْمٍ أَلْفَ حَسَنَةٍ؟» فَسَأَلَهُ سَائِلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ: كَيْفَ يَكْسِبُ أَحَدُنَا أَلْفَ حَسَنَةٍ؟ قَالَ: «يُسَبِّحُ مِائَةَ تَسْبِيحَةٍ فَيُكْتَبُ لَهُ أَلْفُ حَسَنَةٍ أَوْ يُحَطُّ عَنهُ ألفُ خطيئةٍ» . رَوَاهُ مُسلم وَفِي كِتَابه: فِي جَمِيعِ الرِّوَايَاتِ عَنْ مُوسَى الْجُهَنِيِّ: «أَوْ يُحَطُّ» قَالَ أَبُو بكر البرقاني وَرَوَاهُ شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقطَّان عَن مُوسَى فَقَالُوا: «ويحُطُّ» بِغَيْر ألف هَكَذَا فِي كتاب الْحميدِي
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے کوئی روزانہ ہزار نیکی کمانے سے عاجز ہے؟“ تو آپ کی مجلس میں شریک کسی نے عرض کیا، ہم میں سے کوئی ہزار نیکی کیسے کما سکتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سو مرتبہ ((سُبْحَانَ اللہِ)) کہنے سے اس کے لئے ہزار نیکی لکھی جاتی ہے یا اس کے ہزار گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔ “ مسلم۔ اور انہی کی کتاب میں موسیٰ الجہنی کی تمام روایات میں ((اَوْیُحَطُّ)) ”یا مٹا دیے جاتے ہیں“ کے الفاظ ہیں، ابوبکر برقانی نے فرمایا: اور اس حدیث کو شعبہ، ابوعوانہ اور یحیی بن سعید قطان نے موسیٰ سے روایت کیا تو انہوں نے ((وْیُحَطُّ)) کے الفاظ روایت کیے ہیں یعنی الف کے بغیر ”اور مٹا دیے جاتے ہیں۔ “ کتاب الحمیدی میں بھی اسی طرح ہے۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (2698/37)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح