Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الدعوات
كتاب الدعوات
کسی سے دعاؤں میں یاد رکھنے کے لئے کہنا سنّت ہے
حدیث نمبر: 2248
وَعَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ اسْتَأْذَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْعُمْرَةِ فَأَذِنَ لِي وَقَالَ: «أَشْرِكْنَا يَا أُخَيُّ فِي دُعَائِكَ وَلَا تَنْسَنَا» . فَقَالَ كَلِمَةً مَا يَسُرُّنِي أَنَّ لِيَ بِهَا الدُّنْيَا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَانْتَهَتْ رِوَايَتُهُ عِنْدَ قَوْلِهِ «لَا تنسنا»
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عمرہ کے لیے نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے اجازت عطا کی اور فرمایا: پیارے بھائی! ہمیں اپنی دعا میں یاد رکھنا اور ہمیں بھول نہ جانا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ایسی بات فرمائی جس کے بدلے میں پوری دنیا کا حصول میرے لیے باعث مسرت نہیں۔ ابوداؤد، ترمذی۔ اور امام ترمذی کی روایت ((ولا تنسنا)) کے الفاظ پر ختم ہو جاتی ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد (۱۴۹۸) و الترمذی (۳۵۶۲)۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1498) والترمذي (3562 وقال: حسن صحيح)
٭ فيه عاصم بن عبيد الله: ضعيف، ضعفه جمھور المحدثين و تحقيقھم ھو الراجح.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيفٌ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف