مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قرآن کو صحیفے کی شکل دینا
حدیث نمبر: 2221
وَعَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ: أَنَّ حُذَيْفَةَ بْنَ الْيَمَانِ قَدِمَ عَلَى عُثْمَانَ وَكَانَ يُغَازِي أَهْلَ الشَّامِ فِي فَتْحِ أَرْمِينِيَّةَ وَأَذْرَبِيجَانَ مَعَ أَهْلِ الْعِرَاقِ فَأَفْزَعَ حُذَيْفَةَ اخْتِلَافُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ لِعُثْمَانَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ أَدْرِكْ هَذِهِ الْأُمَّةَ قَبْلَ أَنْ يَخْتَلِفُوا فِي الْكِتَابِ اخْتِلَافَ الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فَأَرْسَلَ عُثْمَانُ إِلَى حَفْصَةَ أَنْ أَرْسِلِي إِلَيْنَا بِالصُّحُفِ نَنْسَخُهَا فِي الْمَصَاحِفِ ثُمَّ نَرُدُّهَا إِلَيْكِ فَأَرْسَلَتْ بِهَا حَفْصَةُ إِلَى عُثْمَانَ فَأَمَرَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزبير وَسَعِيد بن الْعَاصِ وَعبد الرَّحْمَن بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ فَنَسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ وَقَالَ عُثْمَانُ لِلرَّهْطِ الْقُرَشِيِّينَ الثَّلَاثِ إِذَا اخْتَلَفْتُمْ فِي شَيْءٍ مِنَ الْقُرْآنِ فَاكْتُبُوهُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ فَإِنَّمَا نَزَلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا حَتَّى إِذَا نَسَخُوا الصُّحُفَ فِي الْمَصَاحِفِ رَدَّ عُثْمَانُ الصُّحُفَ إِلَى حَفْصَةَ وَأَرْسَلَ إِلَى كُلِّ أُفُقٍ بِمُصْحَفٍ مِمَّا نَسَخُوا وَأَمَرَ بِمَا سِوَاهُ مِنَ الْقُرْآنِ فِي كُلِّ صَحِيفَةٍ أَوْ مُصْحَفٍ أَنْ يُحْرَقَ قَالَ ابْن شهَاب وَأَخْبرنِي خَارِجَة بن زيد بن ثَابت سَمِعَ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ قَالَ فَقَدْتُ آيَةً مِنَ الْأَحْزَابِ حِينَ نَسَخْنَا الْمُصْحَفَ قَدْ كُنْتُ أَسْمَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ بِهَا فَالْتَمَسْنَاهَا فَوَجَدْنَاهَا مَعَ خُزَيْمَةَ بْنِ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيِّ (مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا الله عَلَيْهِ) فَأَلْحَقْنَاهَا فِي سُورَتِهَا فِي الْمُصْحَفِ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے جبکہ وہ (حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) آرمینیہ اور آذر بائیجان سے لڑائی اور فتح کے سلسلہ میں اہل شام اور اہل عراق کو تیار کر رہے تھے، حذیفہ رضی اللہ عنہ ان (اہل شام و عراق) کے اختلاف قراءت کی وجہ سے پریشان تھے، حذیفہ رضی اللہ عنہ نے عثمان رضی اللہ عنہ سے کہا: امیرالمومنین! اس سے پہلے کہ یہ امت یہود و نصاریٰ کی طرح قرآن کریم کے بارے میں اختلاف کا شکار ہو جائے آپ اس کا تدراک فرما لیں، عثمان رضی اللہ عنہ نے حفصہ رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا کہ وہ ہمیں مصحف بھیجیں، ہم اس کی نقلیں تیار کر کے واپس دے دیں گے، حفصہ رضی اللہ عنہ نے وہ نسخہ عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج دیا تو انہوں نے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ، سعید بن العاص رضی اللہ عنہ اور عبداللہ بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہ کو مامور فرمایا تو انہوں نے اس کی نقلیں تیار کیں، اور عثمان رضی اللہ عنہ نے ت��نوں قریشیوں سے فرمایا: جب قرآ ن کی کسی چیز کے بارے میں تمہارے اور زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کے مابین کوئی اختلاف ہو جائے تو اسے زبان قریش کے مطابق لکھنا، کیونکہ قرآن ان کی زبان میں اترا ہے، انہوں نے ایسے ہی کیا، حتیٰ کہ جب انہوں نے مصحف سے نقلیں تیار کر لیں تو عثمان رضی اللہ عنہ نے وہ مصحف، حفصہ رضی اللہ عنہ کو واپس کر دیا، اور تمام علاقوں میں وہ نقول بھیج دیں اور حکم جاری کر دیا کہ اس کے علاوہ کسی کے پاس قرآن کا جو نسخہ ہے اسے جلا دیا جائے، ابن شہاب بیان کرتے ہیں، خارجہ بن زید بن ثابت نے مجھے بتایا کہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ جب ہم نے مصحف کی نقل تیار کی تو سورۂ احزاب کی وہ آیت، جو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا کرتا تھا، نہ ملی تو ہم نے اسے تلاش کیا تو ہم نے اسے خزیمہ بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ کے ہاں پایا، وہ آیت یہ تھی (من المومنین رجال صدقوا ما عاھدوا اللہ علیہ) پس ہم نے اسے مصحف میں اس کی سورت (الاحزاب) میں ملا دیا۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (4987. 4988)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح