مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
منھ سے شراب کی بدبو ہو اور قرآن پڑھنے کی ممانعت کا بیان
حدیث نمبر: 2219
وَعَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ: كُنَّا بِحِمْصَ فَقَرَأَ ابْنُ مَسْعُودٍ سُورَةَ يُوسُفَ فَقَالَ رَجُلٌ: مَا هَكَذَا أُنْزِلَتْ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: وَاللَّهِ لَقَرَأْتُهَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَحْسَنْتَ» فَبَيْنَا هُوَ يُكَلِّمُهُ إِذْ وَجَدَ مِنْهُ رِيحَ الْخَمْرِ فَقَالَ: أَتَشْرَبُ الْخَمْرَ وَتُكَذِّبُ بِالْكِتَابِ؟ فَضَرَبَهُ الْحَد
علقمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم حمص (ملک شام) میں تھے، تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی تو کسی آدمی نے کہا: اس طرح تو نازل نہیں ہوئی، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں پڑھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ”تم نے بہت خوب پڑھا۔ “ اس اثنا میں کہ وہ شخص ان سے باتیں کر رہا تھا تو انہوں نے اس سے شراب کی بو محسوس کی تو انہوں نے فرمایا: کیا تم شراب پیتے ہو اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو؟ پس انہوں نے اس پر حد قائم کی۔ متفق علیہ۔ علقمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم حمص (ملک شام) میں تھے، تو ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی تو کسی آدمی نے کہا: اس طرح تو نازل نہیں ہوئی، تو عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اللہ کی قسم! میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں پڑھا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا: ”تم نے بہت خوب پڑھا۔ “ اس اثنا میں کہ وہ شخص ان سے باتیں کر رہا تھا تو انہوں نے اس سے شراب کی بو محسوس کی تو انہوں نے فرمایا: کیا تم شراب پیتے ہو اور قرآن کی تکذیب کرتے ہو؟ پس انہوں نے اس پر حد قائم کی۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (5001) و مسلم (801/249)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفق عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه