مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
قرآن کی مختلف قرأت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 2213
وَعَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ قَالَ: كُنْتُ فِي الْمَسْجِدِ فَدَخَلَ رَجُلٌ يُصَلِّي فَقَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ ثُمَّ دَخَلَ آخَرُ فَقَرَأَ قِرَاءَةً سِوَى قِرَاءَةِ صَاحِبِهِ فَلَمَّا قَضَيْنَا الصَّلَاةَ دَخَلْنَا جَمِيعًا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ إِنَّ هَذَا قَرَأَ قِرَاءَةً أَنْكَرْتُهَا عَلَيْهِ وَدخل آخر فَقَرَأَ سوى قِرَاءَة صَاحبه فَأَمَرَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَآ فَحَسَّنَ شَأْنَهُمَا فَسَقَطَ فِي نَفْسِي مِنَ التَّكْذِيبِ وَلَا إِذْ كُنْتُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ غَشِيَنِي ضَرَبَ فِي صَدْرِي فَفِضْت عَرَقًا وكأنما أنظر إِلَى الله عز وَجل فَرَقَا فَقَالَ لِي: «يَا أُبَيُّ أُرْسِلَ إِلَيَّ أَن اقْرَأِ الْقُرْآنَ عَلَى حَرْفٍ فَرَدَدْتُ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّانِيَةَ اقْرَأْهُ عَلَى حَرْفَيْنِ فَرَدَّدَتْ إِلَيْهِ أَنْ هَوِّنْ عَلَى أُمَّتِي فَرَدَّ إِلَيَّ الثَّالِثَةِ اقْرَأْهُ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ وَلَكَ بِكُلِّ رَدَّةٍ رَدَدْتُكَهَا مَسْأَلَةٌ تَسْأَلُنِيهَا فَقُلْتُ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِأُمَّتِي وَأَخَّرْتُ الثَّالِثَةَ لِيَوْمٍ يَرْغَبُ إِلَيَّ الْخَلْقُ كُلُّهُمْ حَتَّى إِبْرَاهِيم صلى الله عَلَيْهِ وَسلم» . رَوَاهُ مُسلم
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں مسجد میں تھا کہ ایک آدمی آیا اور نماز پڑھنے لگا، اس نے اس انداز سے قراءت کی کہ میں نے اس قراءت کو غیر معروف اور اجنبی سا محسوس کیا، پھر دوسرا آدمی آیا تو اس نے اپنے ساتھی کی قراءت کے علاوہ ایک دوسرے انداز میں قراءت کی، جب ہم نے نماز پڑھ لی تو ہم سب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے عرض کیا، اس شخص نے قراءت کی تو میں نے اس کا انکار کیا، پھر دوسرا شخص آیا تو اس نے اپنے ساتھی کی قراءت کے علاوہ دوسرے انداز میں قراءت کی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان دونوں کو (پڑھنے کا) حکم فرمایا تو ان دونوں نے قراءت کی تو آپ نے ان کی حالت (قراءت) کو سراہا تو میرے دل میں تکذیب کا ایسا شبہ پیدا ہو گیا جو کہ میرے دور جاہلیت میں بھی نہیں تھا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ پر طاری کیفیت دیکھی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا تو میں پسینے سے شرابور ہو گیا اور مجھ پر ایسا خوف طاری ہوا کہ گویا میں اللہ کو دیکھ رہا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”ابی! مجھے پیغام بھیجا گیا کہ میں ایک لہجے پر قرآن پڑھوں، لیکن میں نے اس (قاصد) کو اللہ تعالیٰ کی طرف واپس بھیجا کہ میری امت پر آسانی کی جائے، دوسری مرتبہ یہ پیغام آیا کہ میں اسے دو لہجوں میں پڑھوں، میں نے پھر اسے واپس بھیجا کہ میری امت پر آسانی کی جائے، تیسری مرتبہ یہ پیغام آیا کہ میں اسے سات لہجوں میں پڑھوں، اور آپ کے ہر بار لوٹانے کے بدلے ایک مقبول دعا ہے لہذا آپ دعا کریں، میں نے عرض کیا، اے اللہ! میری امت کو بخش دے، اے اللہ! میری امت کو بخش دے، اور میں نے تیسری مرتبہ کو اس روز کے لیے مؤخر کر لیا جس روز تمام لوگ حتیٰ کہ ابراہیم ؑ میری طرف رغبت و رجوع کریں گے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (820/273)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح