مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
قرآن سمجھ کر پڑھا جائے
حدیث نمبر: 2210
وَعَنْ عُبَيْدَةَ الْمُلَيْكِيِّ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ لَا تَتَوَسَّدُوا الْقُرْآنَ وَاتْلُوهُ حَقَّ تِلَاوَتِهِ مِنْ آنَاءِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَأَفْشُوهُ وَتَغَنُّوهُ وَتَدَبَّرُوا مَا فِيهِ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ وَلَا تَعْجَلُوا ثَوَابَهُ فَإِنَّ لَهُ ثَوَابًا» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
عبیدہ ملیکی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اہل قرآن! قرآن کے معاملے میں سستی و تغافل نہ برتو، جیسے اس کی تلاوت کا حق ہے ویسے صبح و شام اس کی تلاوت کرو، اس (کی تعلیمات) کو عام کرو، اس کے علاوہ دوسری چیزوں سے بے نیاز ہو جاؤ، اس پر تدبر کرو تاکہ تم فلاح پا جاؤ، دنیا میں اس کا ثواب حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ (آخرت میں) اس کا ثواب (بہت زیادہ) ہے۔ “ اسنادہ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2007، نسخة محققة: 1852، 1854)
٭ فيه أبو بکر بن أبي مريم: ضعيف، و علل أخري، ولأصل الحديث شواھد.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف