مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
عرب کے لہجوں میں قرآن کی تلاوت کرنا پسندیدہ ہے
حدیث نمبر: 2207
وَعَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «اقرؤوا الْقُرْآنَ بِلُحُونِ الْعَرَبِ وَأَصْوَاتِهَا وَإِيَّاكُمْ وَلُحُونَ أَهْلِ الْعِشْق وَلُحُون أهل الْكِتَابَيْنِ وسيجي بعدِي قوم يرجعُونَ بِالْقُرْآنِ ترجع الْغِنَاءِ وَالنَّوْحِ لَا يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ مَفْتُونَهٌ قُلُوبُهُمْ وَقُلُوبُ الَّذِينَ يُعْجِبُهُمْ شَأْنُهُمْ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”قرآن، عربی لہجے اور عربی آواز سے پڑھا کرو اور اہل عشق اور یہود و نصاریٰ کے لہجوں سے بچو، اور میرے بعد ایسے لوگ آئیں گے جو نغمے اور نوحے کی طرح آواز دہرا دہرا کر قرآن پڑھیں گے، اور وہ (قرآن کا پڑھنا) ان کے حلق سے نیچے (دل تک) نہیں اترے گا۔ ان کے اور ان لوگوں کے دل، جو ان کی حالت پر فریفتہ ہوں گے، فتنہ سے دوچار ہوں گے۔ “ بیہقی فی شعب الایمان۔ اور رزین نے اسے اپنی کتاب میں روایت کیا ہے۔ اسنادہ ضعیف منکر۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف منکر، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2649. 2650، نسخة محققة: 2406) [وابن عدي في الکامل (510/2)]
٭ فيه حصين بن مالک الفزاري: ليس بمعتمد، و شيخه أبو محمد رجل مجھول والخبر منکر.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف منکر