مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن ٹھہر ٹھہر کر پڑھا کرتے تھے
حدیث نمبر: 2205
وَعَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَطِّعُ قِرَاءَتَهُ يَقُولُ: الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ثُمَّ يَقِفُ ثُمَّ يَقُولُ: الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ ثُمَّ يَقِفُ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: لَيْسَ إِسْنَادُهُ بِمُتَّصِلٍ لِأَنَّ اللَّيْثَ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ يَعْلَى بْنِ مَمْلَكٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَحَدِيثُ اللَّيْث أصح
ابن جریج، ابن ابی ملیکہ سے اور وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنی قراءت ٹھہر ٹھہر کر کیا کرتے تھے، آپ (الحمد للہ رب العالمین) پڑھتے، پھر وقف فرماتے پھر (الرحمن الرحیم) پڑھتے پھر وقف فرماتے تھے۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: اس کی سند متصل نہیں، کیونکہ لیث نے یہ حدیث ابن ابی ملیکہ عن یعلی بن مملک عن ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی سند سے روایت کی ہے، اور لیث کی حدیث زیادہ صحیح ہے۔ سندہ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «سنده ضعيف، رواه الترمذي (2927) [و أبو داود (4001)]
٭ ابن جريج مدلس و عنعن و ابن أبي مليکة لم يسمع من أم سلمة و حديث أحمد (288/6) يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف