مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
الم ، تَنزِیلُ الْکِتَابِ (سورۃ السجدۃ) کی فضیلت
حدیث نمبر: 2176
وَعَن خَالِد بن معدان قَالَ: اقرؤوا المنجية وَهِي (آلم تَنْزِيل) فَإِن بَلَغَنِي أَنَّ رَجُلًا كَانَ يَقْرَؤُهَا مَا يَقْرَأُ شَيْئًا غَيْرَهَا وَكَانَ كَثِيرَ الْخَطَايَا فَنَشَرَتْ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ قَالَتْ: رَبِّ اغْفِرْ لَهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُكْثِرُ قِرَاءَتِي فَشَفَّعَهَا الرَّبُّ تَعَالَى فِيهِ وَقَالَ: اكْتُبُوا لَهُ بِكُلِّ خَطِيئَةٍ حَسَنَةٍ وَارْفَعُوا لَهُ دَرَجَةً. وَقَالَ أَيْضًا: إِنَّهَا تُجَادِلُ عَنْ صَاحِبِهَا فِي الْقَبْرِ تَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتُ مِنْ كِتَابِكَ فَشَفِّعْنِي فِيهِ وَإِنْ لَمْ أَكُنْ مِنْ كِتَابِكَ فَامْحُنِي عَنْهُ وَإِنَّهَا تَكُونُ كَالطَّيْرِ تَجْعَلُ جَنَاحَهَا عَلَيْهِ فَتَشْفَعُ لَهُ فَتَمْنَعُهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْر وَقَالَ فِي (تبَارك) مثله. وَكَانَ خَالِد لَا يَبِيتُ حَتَّى يَقْرَأَهُمَا. وَقَالَ طَاوُوسُ: فُضِّلَتَا عَلَى كُلِّ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ بِسِتِّينَ حَسَنَةً. رَوَاهُ الدَّارمِيّ
خالد بن معدان ؒ بیان کرتے ہیں، منجیہ، (عذاب قبر و حشر سے بچانے والی سورت) جو کہ سورۃ السجدہ ہے، پڑھا کرو، کیونکہ مجھے خبر ملی ہے کہ ایک آدمی صرف اسے ہی پڑھا کرتا تھا جبکہ وہ بہت گناہ گار تھا، پس اس (سورت) نے اس پر اپنے پَر بچھا دیے اور عرض کیا، رب جی! اسے بخش دو، کیونکہ وہ مجھے کثرت سے پڑھا کرتا تھا، رب تعالیٰ نے اس کے متعلق اس کی سفارش قبول فرما لی، اور فرمایا: ”اس کی ہر غلطی کے بدلے اس کے لیے نیکی لکھ دو اور اس کا درجہ بلند کر دو۔ “ اسنادہ ضعیف۔ اور انہوں (خالد بن معدان) نے یہ بھی کہا: ”وہ اپنے پڑھنے والے کے متعلق قبر میں جھگڑا کرے گی اور کہے گی: اے اللہ! اگر میں تیری کتاب میں سے ہوں تو پھر اس کے متعلق میری سفارش قبول فرما، اور اگر میں تیری کتاب میں سے نہیں ہوں تو پھر مجھے اس سے ختم فرما دے، اور وہ پرندے کی طرح ہو گی اور اس پر اپنے پر پھیلا دے گی، وہ اس کی سفارش کرے گی اور اسے عذاب قبر سے بچا لے گی۔ “ اور انہوں (خالد بن معدان) نے سورۃ الملک کے متعلق بھی اسی طرح بیان کیا ہے، اور وہ ان دونوں سورتوں کو پڑھے ب��یر نہیں سویا کرتے تھے، اور طاؤس ؒ بیان کرتے ہیں ان دونوں سورتوں کو قرآن کی ہر سورت پر ساٹھ نیکیوں سے فضیلت دی گئی ہے۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الدارمي (454/2. 455 ح 3411، نسخة محققة: 3451)
٭ أم عبد الله عبدة بنت خالد بن معدان لم أجد من و ثقھا.
حديث: إنھا تجادل عن صاحبھا في القبر، رواه الدارمي (455/2 ح 3413 وسنده حسن) و حديث: قال طاووس فضلنا علي کل سورة... رواه الدارمي (455/2 ح 3425 وسنده ضعيف) فيه ليث بن أبي سليم: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف