مشكوة المصابيح
كتاب فضائل القرآن
كتاب فضائل القرآن
قرآن حفظ کرنے اور اس پر عمل کرنے والے کی سفارش قبول کی جائے گی
حدیث نمبر: 2141
وَعَنْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ فَاسْتَظْهَرَهُ فَأَحَلَّ حَلَالَهُ وَحَرَّمَ حَرَامَهُ أَدْخَلَهُ اللَّهُ بِهِ الْجَنَّةَ وَشَفَّعَهُ فِي عَشَرَةٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ كُلِّهِمْ قَدْ وَجَبَتْ لَهُ النَّارُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيب وَحَفْص بن سُلَيْمَان الرَّاوِي لَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ يَضْعُفُ فِي الْحَدِيثِ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے قرآن پڑھا، اسے یاد کیا اور اس کے حلال کو حلال اور اس کے حرام کو حرام جانا تو اللہ اسے جنت میں داخل فرمائے گا اور اس کے اہل خانہ کے ان دس افراد کے بارے میں اس کی سفارش قبول فرمائے گا جن پر جہنم واجب ہو چکی تھی۔ “ احمد، ترمذی، ابن ماجہ، دارمی۔ اور امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، اور حفص بن سلیمان راوی قوی نہیں، وہ حدیث میں ضعیف سمجھا جاتا ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه [عبد الله بن] أحمد (148/1. 149 ح 1278) والترمذي (2905) و ابن ماجه (216) و الدارمي (لم أجده)
٭ حفص بن سليمان: متروک الحديث مع امامته في القراءة (ضعفه الجمھور) و کثير بن زاذان: مجھول.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا