مشكوة المصابيح
كتاب الصوم
كتاب الصوم
نفلی روزوں کے احکام اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل
حدیث نمبر: 2044
وَعَنْ أَبِي قَتَادَةَ: أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَيْفَ تَصُومُ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَوْله. فَلَمَّا رأى عمر رَضِي الله عَنْهُم غَضَبَهُ قَالَ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضب رَسُوله فَجعل عمر رَضِي الله عَنْهُم يُرَدِّدُ هَذَا الْكَلَامَ حَتَّى سَكَنَ غَضَبُهُ فَقَالَ عمر يَا رَسُول الله كَيفَ بِمن يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ قَالَ: «لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ» . أَوْ قَالَ: «لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا قَالَ: «وَيُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ» . قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُوم يَوْمًا وَيفْطر يَوْمًا قَالَ: «ذَاك صَوْم دَاوُد عَلَيْهِ السَّلَام» قَالَ كَيْفَ مَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ قَالَ: «وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ» . ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ثَلَاث مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ وَصِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو اس نے دریافت کیا: آپ روزہ کیسے رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی بات سے ناراض ہوئے: جب عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی ناراضی دیکھی تو کہا: ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی ہیں، ہم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، عمر رضی اللہ عنہ بار بار یہ بات دہراتے رہے حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غصہ جاتا رہا تو عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس شخص کی کیا حالت ہے جو ہمیشہ روزے رکھتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے روزہ رکھا نہ افطار کیا۔ “ پھر انہوں نے عرض کیا: اس شخص کا کیا حال ہے جو دو دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی اس کی طاقت رکھتا ہے۔ “ پھر انہوں نے عرض کیا: اس کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور ایک دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ تو داؤد ؑ کا روزہ ہے۔ “ اور پھر انہوں نے عرض کیا: اس شخص کا کیا حال ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے اور دو دن نہیں رکھتا؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں چاہتا ہوں کہ مجھے اس کی طاقت مل جائے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہر ماہ (ایام بیض کے) تین روزے اور رمضان کے روزے رکھنا یہ ہمیشہ روزہ رکھنے کے مترادف ہے جبکہ یوم عرفہ (۹ ذوالحجہ) کے روزے کے بارے میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ اور آیندہ سال کے گناہ مٹا دے گا اور یوم عاشورہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ سابقہ سال کے گناہ مٹا دے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (196 / 1162)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح