مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
کون سے لوگ اچھے یا برے ہیں
حدیث نمبر: 1941
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ؟ رَجُلٌ مُمْسِكٌ بِعِنَانِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ. أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَتْلُوهُ؟ رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي غُنَيْمَةٍ لَهُ يُؤَدِّي حَقَّ اللَّهِ فِيهَا. أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَالدَّارِمِيّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں بہترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام تھامنے والا شخص۔ کیا میں تمہیں اس کے قریب شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ آدمی جو اپنی کچھ بکریاں لے کر الگ تھلک رہتا ہے، اور اس بارے میں اللہ کا حق ادا کرتا ہے۔ کیا میں تمہیں بدترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ وہ آدمی جس سے اللہ کے نام پر سوال کیا جائے اور وہ نہ دے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی و النسائی و الدارمی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (1652 وقال: حسن غريب) والنسائي (83/5. 84 ح 2570) والدارمي (201/2. 202 ح 2400)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن