مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
سخٰی اور کنجوس کی مثال
حدیث نمبر: 1886
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «السَّخَاءُ شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ فَمَنْ كَانَ سَخِيًّا أَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْهَا فَلَمْ يَتْرُكْهُ الْغُصْنُ حَتَّى يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ. وَالشُّحُّ شَجَرَةٌ فِي النَّارِ فَمَنْ كَانَ شَحِيحًا أَخَذَ بِغُصْنٍ مِنْهَا فَلَمْ يَتْرُكْهُ الْغُصْنُ حَتَّى يُدْخِلَهُ النَّارَ» . رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”سخاوت، جنت میں ایک درخت ہے، پس جو شخص سخی ہو گا تو وہ اس کی ایک شاخ کو پکڑ لے گا، پھر شاخ اسے نہیں چھوڑے گی حتیٰ کہ وہ اسے جنت میں لے جائے گی، جبکہ بخیلی و طمع جہنم کا ایک درخت ہے جو شخص بخیل ہو گا تو وہ اس کی ایک شاخ پکڑ لے گا، اور وہ شاخ اسے نہیں چھوڑے گی حتیٰ کہ اسے جہنم میں لے جائے گی۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه البيھقي في شعب الإيمان (10877، نسخة محققة: 10377) و ابن عدي في الکامل (236/1) و ابن الجوزي في الموضوعات (182/2)
٭ فيه عبد العزيز بن عمران: متروک، و إبراهيم بن إسماعيل بن أبي حبيبة: ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا