مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
اللہ پر توکل
حدیث نمبر: 1885
وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَى بِلَالٍ وَعِنْدَهُ صُبْرَةٌ مِنْ تَمْرٍ فَقَالَ: «مَا هَذَا يَا بِلَالُ؟» قَالَ: شَيْءٌ ادَّخَرْتُهُ لِغَدٍ. فَقَالَ: «أَمَا تَخْشَى أَنْ تَرَى لَهُ غَدًا بخارا فِي نَار جَهَنَّمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنْفِقْ بِلَالُ وَلَا تَخْشَ من ذِي الْعَرْش إقلالا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے پاس تشریف لے گئے تو اس وقت کھجوروں کا ایک ڈھیر ان کے پاس تھا، آپ نے فرمایا: ”بلال! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا، میں نے کل کے لیے کچھ ذخیرہ کیا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم ڈرتے نہیں کہ کل روز قیامت تو اسے جہنم کی آگ دیکھے گا، بلال! خرچ کر اور عرش والی ذات سے مفلسی کا اندیشہ نہ کر۔ “ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (1345، نسخة محققة:1283) [وسنده حسن و فيه اختلاف کثير، و له شواھد عند الطبراني (340/1. 341) وغيره.]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: حسن