مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
دنیا کا مال اللہ تعالیٰ سے دوری کی وجہ نہ بنے
حدیث نمبر: 1883
وَعَنْ عُقْبَةَ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ: صَلَّيْتُ وَرَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْعَصْرَ فَسَلَّمَ ثُمَّ قَامَ مُسْرِعًا فَتَخَطَّى رِقَابَ النَّاسِ إِلَى بَعْضِ حُجَرِ نِسَائِهِ فَفَزِعَ النَّاسُ مِنْ سُرْعَتِهِ فَخَرَجَ عَلَيْهِمْ فَرَأَى أَنَّهُمْ قَدْ عَجِبُوا مِنْ سُرْعَتِهِ قَالَ: «ذَكَرْتُ شَيْئًا مِنْ تِبْرٍ عِنْدَنَا فَكَرِهْتُ أَنْ يَحْبِسَنِي فَأَمَرْتُ بِقِسْمَتِهِ» . رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُ قَالَ: «كُنْتُ خَلَّفْتُ فِي الْبَيْتِ تِبْرًا مِنَ الصَّدَقَةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أبيته»
عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے مدینہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز عصر ادا کی تو آپ سلام پھیر کر کھڑے ہوئے اور تیزی کے ساتھ لوگوں کی گردنیں پھلانگتے ہوئے اپنی بعض ازواج مطہرات کے حجروں کی طرف تشریف لے گئے، صحابہ کرام آپ کی اس تیزی اور جلدی سے پریشان ہو گئے جب آپ ان کے پاس واپس تشریف لائے اور آپ نے دیکھا کہ انہوں نے آپ کی تیزی پر تعجب کیا ہے، آپ نے فرمایا: ”مجھے سونے کی ایک ڈلی (ٹکڑا) یاد آ گئی جو ہمارے پاس تھی، مجھے ناگوار گزرا کہ وہ مجھے اللہ کی یاد سے روکے رکھے، لہذا میں نے اس کی تقسیم کا حکم فرما دیا۔ “ بخاری، اور صحیح بخاری کی دوسری روایت میں ہے، فرمایا: ”میں نے صدقہ کی سونے کی ڈلی گھر چھوڑی تھی، میں نے اسے رات بھر گھر رکھنا نا پسند کیا۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (851، 1430)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: رواه البخاري (851)