مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
مانگنے والے کو کچھ دینا چاہئے
حدیث نمبر: 1880
وَعَن مولى لعُثْمَان رَضِي الله عَنهُ قَالَ: أُهْدِيَ لِأُمِّ سَلَمَةَ بُضْعَةٌ مِنْ لَحْمٍ وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْجِبُهُ اللَّحْمُ فَقَالَتْ لِلْخَادِمِ: ضَعِيهِ فِي الْبَيْتِ لَعَلَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْكُلُهُ فَوَضَعَتْهُ فِي كَوَّةِ الْبَيْتِ. وَجَاءَ سَائِلٌ فَقَامَ عَلَى الْبَابِ فَقَالَ: تَصَدَّقُوا بَارَكَ اللَّهُ فِيكُمْ. فَقَالُوا: بَارَكَ اللَّهُ فِيكَ. فَذَهَبَ السَّائِلُ فَدَخَلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا أَمَّ سَلَمَةَ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ أَطْعَمُهُ؟» . فَقَالَتْ: نَعَمْ. قَالَتْ لِلْخَادِمِ: اذْهَبِي فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكِ اللَّحْمِ. فَذَهَبَتْ فَلَمْ تَجِدْ فِي الْكَوَّةِ إِلَّا قِطْعَةَ مَرْوَةٍ فَقَالَ النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم: «فَإِن ذَلِك اللَّحْمَ عَادَ مَرْوَةً لِمَا لَمْ تُعْطُوهُ السَّائِلَ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيّ فِي دَلَائِل النُّبُوَّة
عثمان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام بیان کرتے ہیں، ام سلمہ رضی اللہ عنہ کو گوشت کا ایک ٹکڑا بطور ہدیہ پیش کیا گیا جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گوشت پسند تھا، تو انہوں نے خادمہ سے فرمایا: اسے گھر میں رکھو شاید کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسے تناول فرمائیں، اس نے اسے گھر کے طاق میں رکھا، اور اتنے میں سائل دروازے پر آ کر کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے، صدقہ کرو۔ اہل خانہ نے بھی کہا: اللہ تمہیں برکت عطا فرمائے (یعنی تمہارا بھلا ہو)، وہ سائل چلا گیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے آئے، آپ نے فرمایا: ”ام سلمہ! کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے کہ میں اسے کھا لوں؟“ انہوں نے عرض کیا، جی ہاں، اور خادمہ سے فرمایا: جاؤ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے وہ گوشت لاؤ، وہ گئی تو وہاں طاق میں (گوشت کے بجائے) صرف ایک سفید پتھر پڑا ہوا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ گوشت، سفید پتھر بن گیا، تم نے اسے سائل کو کیوں نہ دیا؟“ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في دلائل النبوة (300/6)
٭ مولي لعثمان: مجھول، والجريري اختلط و علي بن عاصم: ضعيف، و من دونه نظر و له شاھد ضعيف جدًا عند البيھقي في الدلائل (297/6) فيه خارجة بن مصعب: متروک و حديث (1860) يغني عنه.»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف