Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
مالدار کون کہلا سکتا ہے
حدیث نمبر: 1848
وَعَنْ سَهْلِ بْنِ الْحَنْظَلِيَّةِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَأَلَ وَعِنْدَهُ مَا يُغْنِيهِ فَإِنَّمَا يَسْتَكْثِرُ مِنَ النَّارِ» . قَالَ النُّفَيْلِيُّ. وَهُوَ أَحَدُ رُوَاتِهِ فِي مَوْضِعٍ آخر: وَمَا الْغنى الَّذِي لَا يَنْبَغِي مَعَهُ الْمَسْأَلَةُ؟ قَالَ: «قَدْرُ مَا يُغَدِّيهِ وَيُعَشِّيهِ» . وَقَالَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ: «أَنْ يَكُونَ لَهُ شِبَعُ يَوْمٍ أَوْ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سہیل بن خظلیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہو تو پھر وہ آگ میں اضافہ کر رہا ہے۔ اور نفیلی جو اس روایت کے راوی ہیں، انہوں نے دوسرے مقام پر فرمایا: وہ مال کی کتنی مقدار ہے جس کے ہوتے ہوئے سوال کرنا مناسب نہیں؟ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جو صبح و شام کھانے کی مقدار۔ اور ایک دوسرے مقام پر فرمایا: جس کے پاس اتنا مال ہو جو اس کی صبح شام کی شکم سیری کے لیے کافی ہو۔ صحیح، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1629)»

قال الشيخ الألباني: صَحِيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح