مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
بغیر ضرورت کے مانگنے والوں کا حشر
حدیث نمبر: 1847
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسلم: «من سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَسْأَلَتُهُ فِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ أَوْ خُدُوشٌ أَوْ كُدُوحٌ» . قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا يُغْنِيهِ؟ قَالَ: «خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنَ الذَّهَبِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ والدارمي
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس قدر ملکیت رکھنے کے باوجود لوگوں سے سوال کرے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر دے تو وہ روز قیامت آئے گا تو وہ سوال اس کے چہرے پر خراش کی طرح ہو گا۔ “ صحابہ نے عرض کیا، اللہ کے رسول! وہ کتنی مقدار ہے جو اسے سوال کرنے سے بے نیاز کر سکتی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پچاس درہم یا اس کے مساوی سونا۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (1626) و الترمذي (650 وقال: حسن.) والنسائي (97/5 ح 2593) و ابن ماجه (1820) والدارمي (386/1 ح 1647)
٭ حکيم بن جبير: ضعيف، و للثوري تدليس عجيب لأنه حدث به عن زبيد عن محمد بن عبد الرحمٰن بن يزيد: ولم يجاوزه، أي مقطوعًا أو مرسلاً!.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف