مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
بلا ضرورت سوال کی ممانعت
حدیث نمبر: 1837
عَن قبيصَة بن مُخَارق الْهِلَالِي قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا. فَقَالَ: «أَقِمْ حَتَّى تَأْتِينَا الصَّدَقَة فنأمر لَك بهَا» . قَالَ ثُمَّ قَالَ: «يَا قَبِيصَةُ إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ وَرَجُلٍ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يقوم ثَلَاثَة من ذَوي الحجى مِنْ قَوْمِهِ. لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ أَوْ قَالَ سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ فَمَا سِوَاهُنَّ من الْمَسْأَلَة يَا قبيصَة سحتا يأكلها صَاحبهَا سحتا» . رَوَاهُ مُسلم
قبیصہ بن مخارق رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے ایک ضمانت کی ذمہ داری لے لی، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تاکہ اس کے لیے میں آپ سے سوال کروں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو پھر ہم تمہاری خاطر صدقہ کا حکم دیں گے۔ “ پھر فرمایا: ”قبیصہ! صرف تین اشخاص کے لیے سوال کرنا جائز ہے، وہ آدمی جس نے ضمانت کی حامی بھری تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اسے ادا کر دے، اور پھر سوال نہ کرے، ایک وہ آدمی جس کو ایسی آفت آ جائے کہ وہ اس کے مال کو تباہ کر دے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر لے، اور ایک اس آدمی کے لیے سوال کرنا جائز ہے کہ وہ فاقہ میں مبتلا ہے، حتیٰ کہ اس کی قوم میں سے تین دانا آدمی گواہی دے دیں کہ فلاں آدمی واقعتاً فاقہ میں مبتلا ہے تو اس کے لیے سوال کرنا جائز ہے حتیٰ کہ وہ اپنی گزران درست کر سکے، اور قبیصہ! ان تین صورتوں کے علاوہ سوال کرنا حرام ہے، اور اگر کوئی سوال کرتا ہے تو وہ حرام کھاتا ہے۔ “ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (1042/109)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح