مشكوة المصابيح
كتاب الزكاة
كتاب الزكاة
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا عمل
حدیث نمبر: 1836
عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: شَرِبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَبَنًا فَأَعْجَبَهُ فَسَأَلَ الَّذِي سَقَاهُ: مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ؟ فَأَخْبَرَهُ أَنَّهُ وَرَدَ عَلَى مَاءٍ قَدْ سَمَّاهُ فَإِذَا نَعَمٌ مِنْ نَعَمِ الصَّدَقَةِ وَهُمْ يَسْقُونَ فَحَلَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا فَجَعَلْتُهُ فِي سِقَائِي فَهُوَ هَذَا: فَأدْخل عمر يَده فاستقاءه. رَوَاهُ مَالِكٌ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
زید بن اسلم بیان کرتے ہیں، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے دودھ پیا تو وہ انہیں پسند آیا، انہوں نے اس دودھ پلانے والے شخص سے پوچھا: یہ دودھ کہاں سے (حاصل کیا) ہے؟ اس نے بتایا کہ وہ فلاں گھاٹ پر گیا تھا، وہاں صدقہ کے ��چھ اونٹ تھے اور وہ (چرواہے) انہیں پانی پلا رہے تھے، انہوں نے ان کا دودھ دھویا تو میں نے اسے اپنے برتن میں ڈال لیا، یہ وہ ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے اپنا ہاتھ (حلق میں) ڈالا اور قے کر دی۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه مالک (269/1 ح 610) والبيھقي في شعب الإيمان (5771)
٭ السند منقطع، زيد بن أسلم لم يدرک عمر رضي الله عنه.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف