مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
مصیبت کا وقت یاد آنے پر «اِنَّا ِلله و اِنَّا اِليَهِ راجِعُون» پڑھنے پر ثواب
حدیث نمبر: 1759
وَعَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ مُسْلِمٍ وَلَا مُسْلِمَةٍ يُصَابُ بِمُصِيبَةٍ فَيَذْكُرُهَا وَإِنْ طَالَ عَهْدُهَا فَيُحْدِثُ لِذَلِكَ اسْتِرْجَاعًا إِلَّا جَدَّدَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَهُ عِنْدَ ذَلِكَ فَأَعْطَاهُ مِثْلَ أَجْرِهَا يَوْمَ أُصِيبَ بِهَا» . رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان
حسین بن علی رضی اللہ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی مسلمان مرد یا مسلمان عورت کسی مصیبت میں مبتلا ہو جائے، اور پھر اس (مصیبت کے واقع ہونے) کے طویل مدت بعد اسے نئے سرے سے یاد آ جائے اور وہ (انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ لے تو اللہ تبارک و تعالیٰ اسے نئے سرے سے اتنا ہی ثواب عطا فرما دیتا ہے جتنا اس نے اس مصیبت کے واقع ہونے کے روز ثواب عطا کیا تھا۔ “ اسنادہ ضعیف جذا۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (201/1 ح 1734) والبيھقي في شعب الإيمان (9695)
٭ هشام بن زياد أبو المقدام متروک و أمه ’’لا تعرف‘‘ کما في آخر التقريب (ص 480)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا