مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
جائز رونے کی صورت اور نوحہ کرنا
حدیث نمبر: 1748
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: مَاتَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَكَتِ النِّسَاء فَجعل عُمَرُ يَضْرِبُهُنَّ بِسَوْطِهِ فَأَخَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ وَقَالَ: «مهلا يَا عمر» ثُمَّ قَالَ: «إِيَّاكُنَّ وَنَعِيقَ الشَّيْطَانِ» ثُمَّ قَالَ: «إِنَّهُ مَهْمَا كَانَ مِنَ الْعَيْنِ وَمِنَ الْقَلْبِ فَمِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَمِنَ الرَّحْمَةِ وَمَا كَانَ مِنَ الْيَدِ وَمِنَ اللِّسَانِ فَمِنَ الشَّيْطَانِ» . رَوَاهُ أَحْمد
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہ وفات پا گئیں تو خواتین رونے لگیں، تو عمر رضی اللہ عنہ کوڑے کے ساتھ انہیں مارنے لگے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے دست مبارک کے ساتھ انہیں پیچھے کر دیا اور فرمایا: ”عمر! کچھ مہلت دو۔ “ پھر فرمایا: ”(خواتین کی جماعت) شیطانی آواز سے بچو۔ “ پھر فرمایا: ”جہاں تک آنکھ (کے اشکبار ہونے) اور دل (کے غمگین ہونے) کا تعلق ہے تو وہ اللہ عزوجل کی طرف سے ہے اور رحمت ہے، اور جو ہاتھ اور زبان سے کوئی حرکت ہو تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ “ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه أحمد (335/1 ح 3103، 237. 238 ح 2127)
٭ فيه علي بن زيد بن جدعان ضعيف.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف