مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
ابوسلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات
حدیث نمبر: 1744
وَعَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ: لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِي أَرْضِ غُرْبَةٍ لَأَبْكِيَنَّهُ بُكَاءً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ فَكُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ عَلَيْهِ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِي فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخُلِي الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ؟» مَرَّتَيْنِ وَكَفَفْتُ عَنِ الْبُكَاءِ فَلَمْ أبك. رَوَاهُ مُسلم
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو میں نے کہا: پردیسی شخص پردیس میں فوت ہو گیا، میں اس مرتبہ اس قدر روؤں گی کہ ایک داستان بن جائے گی، میں اس پر رونے کی پوری تیاری کر چکی تھی کہ ایک عورت آئی وہ رونے میں میرا ساتھ دینا چاہتی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: ”کیا تم ایسے گھر میں شیطان داخل کرنا چاہتی ہو جہاں سے اللہ نے اسے نکال باہر کیا ہے۔ “ آپ نے دو مرتبہ ایسے فرمایا۔ پس میں رونے سے رک گئی اور میں نہ روئی۔ رواہ مسلم۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (922/10)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح