مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
رونے پیٹنے کی وجہ سے میت کو عذاب دیا جاتا ہے
حدیث نمبر: 1741
وَعَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ: إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ تَقُولُ: يَغْفِرُ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ: «إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لتعذب فِي قبرها»
عمرہ بنت عبدالرحمٰن ؒ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ سے سنا، اور انہیں بتایا گیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میت کو، اس کے قبیلے کے اس پر رونے کی وجہ سے، عذاب دیا جاتا ہے، انہوں نے فرمایا: اللہ! ابوعبدالرحمٰن کو معاف فرمائے، انہوں نے جھوٹ نہیں بولا، بلکہ وہ بھول گئے یا غلطی کر گئے، بات صرف اتنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک یہودی عورت کے پاس سے گزرے جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک یہ تو اس پر رو رہے ہیں جبکہ اسے اپنی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (1289) و مسلم (932/27)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه