مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
تدفین میں جلدی کرنا
حدیث نمبر: 1717
وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ فَلَا تَحْبِسُوهُ وَأَسْرِعُوا بِهِ إِلَى قَبْرِهِ وَلْيُقْرَأْ عِنْدَ رَأْسِهِ فَاتِحَةُ الْبَقَرَةِ وَعِنْدَ رِجْلَيْهِ بِخَاتِمَةِ الْبَقَرَةِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَان. وَقَالَ: وَالصَّحِيح أَنه مَوْقُوف عَلَيْهِ
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جب تم میں سے کوئی فوت ہو جائے تو اسے (دفن کرنے سے) نہ روک رکھو، بلکہ اسے جلد دفن کرو۔ اور (دفن کرنے کے بعد) سرہانے سورۂ بقرہ کا ابتدائی حصہ اور اس کے پاؤں کے پاس سورۂ بقرہ کا آخری حصہ پڑھا جائے۔ “ بیہقی فی شعب الایمان، اورانہوں نے فرمایا: درست بات یہ ہے کہ یہ موقوف ہے۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه البيھقي في شعب الإيمان (9294)
٭ عبد الرحمٰن بن العلاء و ثقه ابن حبان وحده کما في تحقيقي لسنن الترمذي (979) وقيل: احتج ابن معين بحديثه (!)»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف