Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
میت کو قبلہ کی طرف سے قبر میں اتارا جانا سنت ہے
حدیث نمبر: 1706
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ قَبْرًا لَيْلًا فَأُسْرِجَ لَهُ بسراج فَأخذ مِنْ قِبَلِ الْقِبْلَةِ وَقَالَ: «رَحِمَكَ اللَّهُ إِنْ كُنْتَ لَأَوَّاهًا تَلَّاءً لِلْقُرْآنِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ فِي شرح السّنة: إِسْنَاده ضَعِيف
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم رات کے وقت ایک قبر میں داخل ہوئے تو آپ کے لیے چراغ روشن کیا گیا، آپ نے (میت کو) قبلہ کی طرف سے لیا، اور فرمایا: اللہ تم پر رحم فرمائے، تم بہت زیادہ تضریع (گریہ زاری) کرنے والے اور بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرنے والے تھے۔ ترمذی، اور انہوں (امام بغوی) نے شرح السنہ میں فرمایا: اس کی سند ضعیف ہے۔ ضعیف۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1057 وقال: حسن) والبغوي في شرح السنة (398/5 بعد ح 1514)
٭ فيه حجاج بن أرطاة ضعيف مدلس و رواه ابن ماجه (1520) مختصرًا وسنده ضعيف.»

قال الشيخ الألباني: ضَعِيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف