مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
یہودیوں کی مخالفت کرنے کا حکم
حدیث نمبر: 1681
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَبِعَ جَنَازَةً لَمْ يَقْعُدْ حَتَّى تُوضَعَ فِي اللَّحْدِ فَعَرَضَ لَهُ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ لَهُ: إِنَّا هَكَذَا نضع يَا مُحَمَّدُ قَالَ: فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «خَالِفُوهُمْ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَقَالَ التِّرْمِذِيُّ: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَبِشْرُ بْنُ رَافِعٍ الرَّاوِي لَيْسَ بِالْقَوِيّ
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کسی جنازے میں شریک ہوتے تو آپ میت کو لحد میں اتارنے تک نہیں بیٹھتے تھے، ایک یہودی عالم آپ کے پاس آیا تو اس نے آپ سے کہا، محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! بے شک ہم بھی ایسے ہی کرتے ہیں۔ راوی بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بیٹھ گئے، اور فرمایا: ”ان کی مخالفت کرو۔ “ ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ۔ امام ترمذی نے فرمایا: یہ حدیث غریب ہے، بشیر بن رافع راوی قوی نہیں۔ ضعیف۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «ضعيف، رواه الترمذي (1020) و أبو داود (3176) و ابن ماجه (1545) [و حديث مسلم (962) يغني عنه.]
٭ أبو الأسباط بشر بن رافع الحارثي و عبد الله بن سليمان بن جنادة ضعيفان و سليمان بن جنادة منکر الحديث.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف