مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
خباب اور حمزہ رضی اللہ عنہما کےکفن کا ذکر
حدیث نمبر: 1615
عَن حَارِثَةَ بْنِ مُضَرَّبٍ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى خَبَّابٍ وَقَدِ اكْتَوَى سَبْعًا فَقَالَ: لَوْلَا أَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُول: «لَا يَتَمَنَّ أَحَدُكُمُ الْمَوْتَ» لَتَمَنَّيْتُهُ. وَلَقَدْ رَأَيْتُنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَمْلِكُ دِرْهَمًا وَإِنَّ فِي جَانِبِ بَيْتِيَ الْآنَ لَأَرْبَعِينَ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ ثُمَّ أُتِيَ بِكَفَنِهِ فَلَمَّا رَآهُ بَكَى وَقَالَ لَكِنَّ حَمْزَةَ لَمْ يُوجَدْ لَهُ كَفَنٌ إِلَّا بُرْدَةٌ مَلْحَاءُ إِذَا جُعِلَتْ عَلَى رَأْسِهِ قَلَصَتْ عَنْ قَدَمَيْهِ وَإِذَا جُعِلَتْ عَلَى قَدَمَيْهِ قَلَصَتْ عَنْ رَأْسِهِ حَتَّى مُدَّتْ عَلَى رَأْسِهِ وَجُعِلَ عَلَى قَدَمَيْهِ الْإِذْخِرُ. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ إِلَّا أَنَّهُ لَمْ يذكر: ثمَّ أُتِي بكفنه إِلَى آخِره
حارثہ بن مضرب ؒ بیان کرتے ہیں، میں خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو انہوں نے جسم کو سات جگہوں پر داغا ہوا تھا، انہوں نے کہا: اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا: ”تم میں سے کوئی موت کی تمنا نہ کرے۔ “ تو میں ضرور اس کی تمنا کرتا میں نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ اس طرح بھی دیکھا ہے کہ میرے پاس ایک درہم بھی نہیں تھا، جبکہ اب میرے گھر کے ایک کونے میں چالیس ہزار درہم ہیں۔ حارثہ بیان کرتے ہیں، پھر ان کا کفن لایا گیا، جب انہوں نے اسے دیکھا تو رونے لگے اور فرمایا: ”لیکن حمزہ کو کفن کے لیے ایک چھوٹی سی دھاری دار چادر نصیب ہوئی، جب اسے ان کے سر پر کیا جاتا تو پاؤں سے اکٹھی ہو جاتی اور جب پاؤں پر کی جاتی تو سر کی طرف سے اکٹھی ہو جاتی، حتیٰ کہ اسے ان کے سر پر پھیلا دیا گیا اور ان کے پاؤں پر گھاس ڈال دی گئی۔ “ احمد، ترمذی، البتہ امام ترمذی ؒ نے یہ ذکر نہیں کیا کہ پھر ان کے لیے کفن لایا گیا، آخر حدیث تک۔ اسنادہ صحیح، رواہ احمد و الترمذی و ابن ماجہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أحمد (111/5 ح 2138) والترمذي (970 وقال: حسن صحيح) [وابن ماجه: 4163]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح