مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
مومن کی موت کا انعام اللہ تعالیٰ کی رضا ہے
حدیث نمبر: 1601
وَعَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ: «لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَإِنَّ الْكَافِرَ إِذَا حضر بشر بِعَذَاب الله وعقوبته فَلَيْسَ شَيْء أكره إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ فَكَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ الله لقاءه»
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے تو اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ “ عائشہ رضی اللہ عنہ یا آپ کی کسی اور زوجہ مححترمہ نے فرمایا: بے شک ہم تو موت کو نا پسند کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”یہ بات نہیں ہے، بلکہ مومن کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کی رضا مندی اور اس کی عزت افزائی کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر جو اس کے آگے ہونے والا ہوتا ہے وہ اسے سب سے زیادہ محبوب ہوتا ہے لہذا وہ اللہ سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملاقات کرنا پسند کرتا ہے، اور جب کافر کو موت آتی ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی بشارت دی جاتی ہے تو پھر اس کو مستقبل سے زیادہ ناگوار کوئی چیز نظر نہیں آتی تو وہ اللہ سے ملاقات کرنا ناپسند کرتا ہے اور اللہ اس سے ملنا ناپسند کرتا ہے۔ “ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (6507) و مسلم (2683/14)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه