مشكوة المصابيح
كتاب الجنائز
كتاب الجنائز
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا اپنی بیماری پر اظہار افسوس
حدیث نمبر: 1586
وَعَن شَقِيق قَالَ: مرض عبد الله بن مَسْعُود فَعُدْنَاهُ فَجَعَلَ يَبْكِي فَعُوتِبَ فَقَالَ: إِنِّي لَا أَبْكِي لِأَجْلِ الْمَرَضِ لِأَنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الْمَرَضُ كَفَّارَةٌ» وَإِنَّمَا أبْكِي أَنه أَصَابَنِي عَلَى حَالِ فَتْرَةٍ وَلَمْ يُصِبْنِي فِي حَال اجْتِهَاد لِأَنَّهُ يكْتب للْعَبد من الْجَرّ إِذَا مَرِضَ مَا كَانَ يُكْتَبُ لَهُ قَبْلَ أَنْ يَمْرَضَ فَمَنَعَهُ مِنْهُ الْمَرَضُ. رَوَاهُ رَزِينٌ
شقیق ؒ بیان کرتے ہیں، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیمار ہو گئے تو ہم ان کی عیادت کے لیے گئے تو وہ رونے لگے، پس اس پر ان کو ملامت کیا گیا، تو انہوں نے فرمایا: میں مرض کی وجہ سے نہیں روتا، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”مرض (گناہوں کا) کفارہ ہوتا ہے۔ “ میں تو اس لیے روتا ہوں کہ یہ (مرض) مجھے بڑھاپے کی عمر میں لاحق ہوا ہے، اور محنت و مشقت کرنے کے دور میں لاحق نہیں ہوا، کیونکہ جب آدمی بیمار ہو جاتا ہے تو اس کے لیے وہی اجر لکھ دیا جاتا ہے جو اس کے بیمار ہونے سے پہلے لکھا جاتا تھا، اور اب صرف مرض نے اسے (وہ اعمال بجا لانے سے) روک رکھا ہے۔ لااصل لہ، رواہ رزین (لم اجدہ)۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «لا أصل له، رواه رزين (لم أجده)»
قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته
قال الشيخ زبير على زئي: لا أصل له