Note: Copy Text and to word file

صحيح البخاري
كِتَاب النِّكَاحِ
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
71. بَابُ مَنْ أَوْلَمَ بِأَقَلَّ مِنْ شَاةٍ:
باب: ایک بکری سے کم کا ولیمہ کرنا۔
حدیث نمبر: 5172
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ، قَالَتْ:" أَوْلَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَعْضِ نِسَائِهِ بِمُدَّيْنِ مِنْ شَعِيرٍ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے منصور بن صفیہ نے، ان سے ان کی والدہ صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک بیوی کا ولیمہ دو مد (تقریباً پونے دو سیر) جَو سے کیا تھا۔
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 5172 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5172  
حدیث حاشیہ:
یعنی سوا سیر یا دو سیر جو کا آٹا پکایا گیا تھا۔
سچ کہا ہے الدینُ یُسر یعنی دین کا معاملہ بالکل آسان ہے، پس آج ہولناک گرانی کے دور میں علماء کا فریضہ ہے کہ اہل اسلام کے لئے ایسی آسانیوں کی بھی بشارت دیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5172   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5172  
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے جب مجھ سے نکاح کیا تو مجھے حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا کے گھر مہں ٹھہرایا۔
میں نے وہاں ایک مٹکے میں کچھ جوَ دیکھے۔
میں نے انھیں نکال کر پیسا، پھر انھیں ہنڈیا میں ڈالا اور ان میں کچھ چربی ڈالی۔
یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت ولیمہ تھی۔
(2)
اس سے معلوم ہوا کہ ولیمہ تھوڑے سے کھانے کا بھی ہو سکتا ہے۔
اس کے متعلق کوئی مقدار مقرر نہیں ہے۔
انسان اپنی وسعت کے مطابق اس کا اہتمام کر سکتا ہے۔
(فتح الباري: 298/9)
البتہ جو ولیمے میں زیادہ کھانے کا اہتمام کرے وہ افضل ہے کیونکہ اس طرح نکاح کا اعلان زیادہ ہوتا ہے اور اہل و مال میں برکت کا باعث ہے کیونکہ ولیمے میں آنے والے بکثرت دعائیں کرتے ہیں۔
(عمدة القاري: 127/14)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5172   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 897  
´ولیمہ کا بیان`
سیدہ صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بعض بیویوں کا ولیمہ دو مد جو سے کیا۔ (بخاری) «بلوغ المرام/حدیث: 897»
تخریج:
«أخرجه البخاري، النكاح، باب من أولم بأقل من شاة، حديث:5172.»
تشریح:
1. اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مختلف شادیوں کی صورت میں ضروری نہیں کہ ولیمہ ایک ہی جیسا ہو۔
حسب حال ولیمہ کرنا چاہیے۔
2. آپ نے ولیمہ میں بکری بھی ذبح کی اور ستو اور کھجور بھی ولیمہ میں کھلائے‘ اور حضرت اُمِ سلمہ رضی اللہ عنہا کے ولیمے میں صرف دوُ مد جو پر اکتفا کیا۔
راویٔ حدیث:
«حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا» ‏‏‏‏ صفیہ بنت شیبہ بن عثمان بن ابی طلحہ حَجَبِی۔
بنو عبد الدار میں سے تھیں۔
ایک قول یہ ہے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور ایک قول کے مطابق ان کی رؤیت ثابت نہیں ہے۔
صحیح اور درست بات یہی ہے کہ حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا صحابیہ ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تہذیب التہذیب اور تقریب التہذیب دونوں میں اس کی تصریح کی ہے‘ نیز انھوں نے یہ بھی کہا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے صحیح بخاری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حضرت صفیہ بنت شیبہ رضی اللہ عنہا کے سماع کی تصریح کی ہے۔
جن اہل علم نے انھیں تابعیہ شمار کیا ہے‘ یہ ان کا سہو ہے۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 897