مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز خسوف کی رکعات کا بیان
حدیث نمبر: 1488
وَعَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ قَالَ: كُنْتُ أرتمي بأسهم لي بالمدين فِي حَيَاةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ كُسِفَتِ الشَّمْسُ فَنَبَذْتُهَا. فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأَنْظُرَنَّ إِلَى مَا حَدَثَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كُسُوفِ الشَّمْسِ. قَالَ: فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ قَائِمٌ فِي الصَّلَاةِ رَافِعٌ يَدَيْهِ فَجعل يسبح ويهلل وَيكبر ويحمد وَيَدْعُو حَتَّى حَسَرَ عَنْهَا فَلَمَّا حَسَرَ عَنْهَا قَرَأَ سُورَتَيْنِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ فِي صَحِيحِهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَمُرَةَ وَكَذَا فِي شَرْحِ السُّنَّةِ عَنْهُ وَفِي نُسَخِ الْمَصَابِيحِ عَنْ جَابِرِ بن سَمُرَة
عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی میں مدینہ میں تیر اندازی کر رہا تھا کہ اچانک سورج گرہن ہوا، میں نے وہ تیر (ادھر ہی) پھینکے اور کہا: اللہ کی قسم میں دیکھوں گا کہ سورج گرہن کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا نئی تعلیم ارشاد فرماتے ہیں، وہ بیان کرتے ہیں، میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ ہاتھ اٹھائے کھڑے نماز پڑھ رہے ہیں، آپ تسبیح و تہلیل، تکبیر و تحمید اور دعا کرنے لگے، حتیٰ کہ سورج گرہن ختم ہو گیا تو آپ نے دو سورتیں پڑھیں اور دو رکعتیں ادا فرمائیں۔ صحیح مسلم اور شرح السنہ میں عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے جبکہ مصابیح کے نسخوں میں جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے۔ رواہ مسلم والبغوی فی شرح السنہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه مسلم (913/26) والبغوي في شرح السنة (379/4. 380 تحت ح 1144)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح