مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اس چیز کا بیان کہ آدمی اگر قربانی نہ پائے تو کیا کرے
حدیث نمبر: 1479
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أُمِرْتُ بِيَوْمِ الْأَضْحَى عِيدًا جَعَلَهُ اللَّهُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ» . قَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ لَمْ أَجِدْ إِلَّا مَنِيحَةً أُنْثَى أَفَأُضَحِّي بِهَا؟ قَالَ: «لَا وَلَكِنْ خُذْ مِنْ شَعْرِكَ وَأَظْفَارِكَ وَتَقُصُّ مِنْ شَارِبِكَ وَتَحْلِقُ عَانَتَكَ فَذَلِكَ تَمَامُ أُضْحِيَّتِكَ عِنْدَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس امت کے لیے اضحی کے دن کو عید قرار دوں۔ “ کسی آدمی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر میں دودھ دینے والی بکری، جو کہ مجھے کسی نے عطیہ کی ہے، کے سوا کوئی جانور نہ پاؤں تو کیا میں اسے ذبح کر دوں؟ فرمایا: ”نہیں، لیکن تم (عید کے روز) اپنے بال اور ناخن کٹاؤ، مونچھیں کتراؤ اور زیر ناف بال مونڈ لو، اللہ کے ہاں یہ تمہاری مکمل قربانی ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2789، 1399) و النسائي (212/7. 213 ح 4370) [و صححه ابن حبان (1043) والحاکم (223/4) ووافقه الذهبي.]
٭ عيسي بن ھلال: صدوق، و ثقه ابن حبان والحاکم وغيرھما و حديثه حسن.»
قال الشيخ الألباني: ضَعِيف
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن