مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
اگر عید کے روز کوئی چاند دیکھنے کی گواہی دے تو کیا کیا جائے؟
حدیث نمبر: 1450
وَعَنْ أَبِي عُمَيْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ عُمُومَةٍ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ رَكْبًا جَاءُوا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشْهَدُونَ أَنَّهُمْ رَأَوُا الْهِلَالَ بالْأَمْس ن فَأَمرهمْ أَن يفطروا وَإِذا أَصْبحُوا أَن يَغْدُو إِلَى مصلاهم. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
ابوعمیر بن انس اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں، جنہیں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا صحابی ہونے کا شرف حاصل ہے، کہ کچھ سوار نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا: ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہم نے کل چاند دیکھا تھا، تو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں روزہ افطار کرنے کا حکم فرمایا، اور انہیں فرمایا کہ کل عید گاہ پہنچیں۔ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه أبو داود (1157) والنسائي (180/3 ح 1558) [وابن ماجه: 1653]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح