مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
خطبہ دیتے وقت کسی انسان کا سہارہ لینا بھی جائز ہے
حدیث نمبر: 1446
وَعَن جَابر قَالَ: شَهِدْتُ الصَّلَاةِ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فَبَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَامَ مُتَّكِئًا عَلَى بِلَالٍ فَحَمَدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَوَعَظَ النَّاسَ وَذَكَّرَهُمْ وَحَثَّهُمْ على طَاعَته ثمَّ قَالَ: وَمَضَى إِلَى النِّسَاءِ وَمَعَهُ بِلَالٌ فَأَمَرَهُنَّ بِتَقْوَى الله ووعظهن وذكرهن. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عید کے روز نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، تو آپ نے خطبہ سے پہلے اذان و اقامت کے بغیر نماز پڑھی، جب آپ نماز پڑھ چکے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ پر ٹیک لگا کر کھڑے ہوئے، اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، لوگوں کو وعظ و نصیحت کی، انہیں یاد دہانی کرائی، اور اپنی اطاعت کی ترغیب دی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ خواتین کی طرف گئے تو انہیں اللہ کا تقوی اختیار کرنے کا حکم فرمایا اور وعظ و نصیحت کی اور یاد دہانی کرائی۔ صحیح، رواہ النسائی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «صحيح، رواه النسائي (186/3. 187 ح 1576) [و مسلم (885/4) والبخاري (978)]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح