مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
جمعۃ المبارک کے احکام کا بیان
حدیث نمبر: 1359
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: خَرَجْتُ إِلَى الطُّورِ فَلَقِيتُ كَعْبَ الْأَحْبَارِ فَجَلَسْتُ مَعَهُ فَحَدَّثَنِي عَنِ التَّوْرَاةِ وَحَدَّثْتُهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَ فِيمَا حَدَّثْتُهُ أَنْ قُلْتُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُ يَوْمٍ طَلَعَتْ عَلَيْهِ الشَّمْسُ يَوْمُ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ أُهْبِطَ وَفَيْهِ تِيبَ عَلَيْهِ وَفِيهِ مَاتَ وَفِيهِ تَقُومُ السَّاعَةُ وَمَا من دَابَّة إِلَّا وَهِي مسيخة يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ حِينِ تُصْبِحُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ شَفَقًا مِنَ السَّاعَةِ إِلَّا الْجِنَّ وَالْإِنْسَ وفيهَا سَاعَةٌ لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي يسْأَل الله شَيْئا إِلَّا أعطَاهُ إِيَّاهَا. قَالَ كَعْبٌ: ذَلِكَ فِي كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ. فَقلت: بل فِي كل جُمُعَة قَالَ فَقَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ. فَقَالَ: صَدَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَلَامٍ فَحَدَّثْتُهُ بِمَجْلِسِي مَعَ كَعْب وَمَا حَدَّثْتُهُ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَقُلْتُ لَهُ: قَالَ كَعْب: ذَلِك كُلِّ سَنَةٍ يَوْمٌ؟ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: كَذَبَ كَعْبٌ. فَقُلْتُ لَهُ ثُمَّ قَرَأَ كَعْبٌ التَّوْرَاةَ. فَقَالَ: بَلْ هِيَ فِي كُلِّ جُمُعَةٍ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: صَدَقَ كَعْبٌ ثُمَّ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: قَدْ عَلِمْتُ أَيَّةَ سَاعَةٍ هِيَ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَة فَقلت لَهُ: فَأَخْبرنِي بهَا. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: هِيَ آخِرُ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ. قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقُلْتُ: وَكَيْفَ تَكُونُ آخِرَ سَاعَةٍ فِي يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا يُصَادِفُهَا عَبْدٌ مُسْلِمٌ وَهُوَ يُصَلِّي وَتلك السَّاعَة لَا يُصَلِّي فِيهَا؟» فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَلَامٍ: أَلَمْ يَقُلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ جَلَسَ مَجْلِسًا يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ فَهُوَ فِي صَلَاةٍ حَتَّى يُصَلِّيَ؟» قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقلت: بلَى. قَالَ: فَهُوَ ذَاك. رَوَاهُ مَالِكٌ وَأَبُو دَاوُدَ وَالتِّرْمِذِيُّ وَالنَّسَائِيُّ وَرَوَى أَحْمد إِلَى قَوْله: صدق كَعْب
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں طور کی طرف گیا تو میں کعب احبار سے ملا، میں اس کے ساتھ بیٹھ گیا۔ اس نے مجھے تورات کے بارے میں بتایا اور میں نے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی احادیث سنائیں، میں نے اسے جو کچھ بتایا وہ وہی کچھ تھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تمام ایام سے بہتر دن، جمعہ کا دن ہے۔ اس میں آدم ؑ کی تخلیق ہوئی، اسی روز زمین پر اتارے گئے اسی روز ان کی توبہ قبول کی گئی، اسی روز فوت ہوئے، اسی روز قیامت قائم ہو گی، جن و انس کے سوا تمام جانور جمعہ کے دن طلوع فجر سے طلوع آفتاب تک قیامت قائم ہونے کے خوف سے چیختے رہتے ہیں، اس میں ایک گھڑی ہے کہ جب مسلمان بندہ عین اس گھڑی میں دوران نماز اللہ سے جو مانگتا ہے تو اللہ اسے وہی چیز عطا کر دیتا ہے۔ “ کعب نے کہا: پورے سال میں ایک دن ایسا ہوتا ہے۔ میں نے کہا، نہیں بلکہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے۔ کعب نے تورات پڑھی تو اس نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سچ فرمایا۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے ملا تو میں نے کعب احبار کے ساتھ اپنی مجلس کے بارے میں اور میں نے جمعہ کے متعلق جو اسے بتایا تھا اس کے متعلق انہیں بتایا، کہ کعب نے کہا: وہ پورے سال میں ایک دن ہوتا ہے۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا، کعب نے جھوٹ بولا، میں نے انہیں بتایا کہ کعب نے پھر تورات پڑھی تو اس نے کہا: بلکہ وہ ہر جمعہ کے روز ہوتا ہے۔ پھر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کعب نے سچ کہا۔ پھر عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا مجھے معلوم ہے کہ وہ کون سی گھڑی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کہا، مجھے اس کے متعلق خبر دینے میں بخل نہ کریں۔ عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے کہا وہ جمعہ کے دن کی آخری گھڑی کیسے ہو سکتی ہے۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے: ”کوئی مسلمان بندہ نماز میں اسے پاتا ہے۔ “ تو عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے فرمایا کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ نہیں فرمایا: ”جو شخص کسی جگہ بیٹھ کر نماز کا انتظار کرتا ہے تو وہ نماز پڑھنے تک (حکماً) نماز ہی میں ہوتا ہے۔ “ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے کہا کیوں نہیں۔ انہوں نے فرمایا، بس! یہ وہی ہے۔ مالک، ابوداؤد، ترمذی، نسائی، اور امام احمد نے ”کعب نے سچ کہا“ تک روایت کیا ہے۔ صحیح۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده صحيح، رواه مالک (108/1. 110 ح 239) و أبو داود (1046) والترمذي (491 و قال: صحيح) والنسائي (114/3، 115 ح 1431) و أحمد (486/2 ح 10308)
٭ وصححه ابن خزيمة (1738) و ابن حبان (1024) و الحاکم علٰي شرط الشيخين (278/1، 279) ووافقه الذهبي.»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح