مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
دو رکعات جنت میں لے جانے کا سبب
حدیث نمبر: 1326
وَعَنْ بُرَيْدَةَ قَالَ: أَصْبَحَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَعَا بِلَالًا فَقَالَ: «بِمَ سَبَقْتَنِي إِلَى الْجَنَّةِ مَا دَخَلْتُ الْجَنَّةَ قَطُّ إِلَّا سَمِعْتُ خَشْخَشَتَكَ أَمَامِي» . قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَذَّنْتُ قَطُّ إِلَّا صَلَّيْتُ رَكْعَتَيْنِ وَمَا أَصَابَنِي حَدَثٌ قَطُّ إِلَّا تَوَضَّأْتُ عِنْدَهُ وَرَأَيْتُ أَنَّ لِلَّهِ عَلَيَّ رَكْعَتَيْنِ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «بِهِمَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صبح کے وقت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ”کس عمل کی وجہ تم مجھ سے پہلے جنت میں چلے گئے میں جب بھی جنت میں گیا تو میں نے تمہارے جوتوں کی آواز اپنے آگے سنی، “ انہوں نے عرض کیا، اللہ کے رسول! میں جب بھی اذان کہتا ہوں تو دو رکعتیں پڑھتا ہوں، اور جب میرا وضو ٹوٹ جاتا ہے تو میں فوراً وضو کرتا ہوں اور میں سمجھتا ہوں کہ اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے دو رکعتیں پڑھنا مجھ پر لازم ہیں (لہذا میں دو رکعتیں پڑھتا ہوں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انہی دو کی وجہ سے (تم اس مقام کو پہنچے ہو)۔ “ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه الترمذي (3689 وقال: حسن صحيح غريب) [و صححه ابن خزيمة (1209) و ابن حبان (الإحسان: 7044، 7045) والحاکم (313/1) ووافقه الذھبي.]»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن