مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
نماز استخارہ کا طریقہ
حدیث نمبر: 1323
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الْأُمُورِ كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ الْقُرْآنِ يَقُولُ: إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالْأَمْرِ فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الْفَرِيضَةِ ثُمَّ لْيَقُلْ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ الْعَظِيمِ فَإِنَّك تَقْدِرُ وَلَا أقدر وَتعلم وَلَا أعلم وَأَنت علام الغيوب اللَّهُمَّ إِنَّ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي-أوقال فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ-فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الْأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي-أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ-فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ وَاقَدُرْ لِيَ الْخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ثُمَّ أَرْضِنِي بِهِ. قَالَ: «ويسمي حَاجته» . رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معاملات کے بارے میں ہمیں اس اہتمام کے ساتھ استخارہ سکھاتے تھے جس طرح آپ ہمیں قرآن کی سورت سکھاتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے: ”جب تم میں سے کوئی کسی کام کا ارادہ کرے تو وہ فرض نماز کے علاوہ دو رکعتیں نماز پڑھے پھر یہ دعا پڑھے: اے اللہ! بے شک میں (اس کام میں) تجھ سے تیرے علم کی مدد سے خیر مانگتا ہوں اور (اس کے حصول کے لیے) تجھ سے تیری قدرت کے ذریعے قدرت مانگتا ہوں اور میں تجھ سے تیرا فضل عظیم مانگتا ہوں، بے شک تو (ہر چیز پر) قادر ہے اور میں (کسی چیز پر) قادر نہیں، تو جانتا ہے جبکہ میں کچھ بھی نہیں جانتا، اور تو تمام پوشیدہ چیزوں کا جاننے والا ہے، اے اللہ! اگر تو جانتا ہے کہ یہ کام میرے لیے میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار۔ “ یا فرمایا: ”میری دنیا اور میری آخرت کے لیے بہتر ہے تو اسے میرے لیے مقدر کر، آسان کر اور پھر اس میں میرے لیے برکت پیدا فرما، اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے میرے دین، میری زندگی اور میرے انجام کار۔ “ یا فرمایا: ”میری دنیا اور میری آخرت کے لحاظ سے برا ہے تو اسے مجھ سے اور مجھے اس سے پھیر دے اور میرے لیے خیر و بھلائی مقدر فرما وہ جہاں کہیں بھی ہو، پھر مجھے اس کے ساتھ راضی کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اور وہ اپنی حاجت کا نام لے۔ “ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (1162)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيحٌ
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح