مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
پندرہویں شعبان کے روزے اور رات کی عبادت کی فضیلت
حدیث نمبر: 1308
وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا كَانَتْ لَيْلَةُ النِّصْفِ مِنْ شَعْبَانَ فَقُومُوا لَيْلَهَا وَصُومُوا يَوْمَهَا فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَنْزِلُ فِيهَا لِغُرُوبِ الشَّمْسِ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا فَيَقُولُ: أَلَا مِنْ مُسْتَغْفِرٍ فَأَغْفِرَ لَهُ؟ أَلَا مُسْتَرْزِقٌ فَأَرْزُقَهُ؟ أَلَا مُبْتَلًى فَأُعَافِيَهُ؟ أَلَا كَذَا أَلَا كَذَا حَتَّى يطلع الْفجْر. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب نصف شعبان کی رات ہو تو تم اس رات قیام کرو، اور اس دن کا روزہ رکھو، کیونکہ اس رات آفتاب کے غروب ہوتے ہی اللہ تعالیٰ آسمان دنیا پر نزول فرما کر پوچھتا ہے: ”سن لو! کوئی مغفرت کا طلبگار ہے تاکہ میں اسے بخش دوں، سن لو! کوئی رزق کا طالب ہے تاکہ میں اسے رزق عطا فرماؤں، سن لو! کوئی عافیت چاہتا ہے تاکہ میں اسے عافیت عطا فرماؤں، سن لو! ان ان چیزوں کا کوئی طالب ہے؟ یہ سلسلہ طلوع فجر تک جاری رہتا ہے۔ “ اسنادہ موضوع۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده موضوع، رواه ابن ماجه (1388)
٭ فيه أبو بکر بن عبد الله بن محمد بن أبي سبرة، کان يضع الحديث، قاله أحمد وغيره.»
قال الشيخ الألباني: مَوْضُوع
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده موضوع