مشكوة المصابيح
كتاب الصلاة
كتاب الصلاة
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا نماز تراویح کے اہتمام کا بیان
حدیث نمبر: 1301
عَن عبد الرَّحْمَن بن عبد الْقَارِي قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ لَيْلَةً فِي رَمَضَان إِلَى الْمَسْجِدِ فَإِذَا النَّاسُ أَوْزَاعٌ مُتَفَرِّقُونَ يُصَلِّي الرَّجُلُ لِنَفْسِهِ وَيُصَلِّي الرَّجُلُ فَيُصَلِّي بِصَلَاتِهِ الرَّهْطُ فَقَالَ عمر: إِنِّي أرى لَوْ جَمَعْتُ هَؤُلَاءِ عَلَى قَارِئٍ وَاحِدٍ لَكَانَ أَمْثَلَ ثُمَّ عَزَمَ فَجَمَعَهُمْ عَلَى أُبَيِّ بْنِ كَعْب ثُمَّ خَرَجْتُ مَعَهُ لَيْلَةً أُخْرَى وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاة قارئهم. قَالَ عمر رَضِي الله عَنهُ: نعم الْبِدْعَةُ هَذِهِ وَالَّتِي تَنَامُونَ عَنْهَا أَفْضَلُ مِنَ الَّتِي تَقُومُونَ. يُرِيدُ آخِرَ اللَّيْلِ وَكَانَ النَّاسُ يقومُونَ أَوله. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عبدالرحمٰن بن عبدالقاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک رات عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مسجد (نبوی) میں گیا تو وہاں لوگ متفرق طور پر ایک ایک، دو دو اور کہیں چند افراد کی جماعت کی صورت میں نماز تراویح پڑھ رہے تھے، یہ صورت دیکھ کر عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر میں انہیں ایک امام کی اقتدا پر اکٹھا کر دوں تو وہ بہتر ہو گا، پھر انہوں نے پختہ عزم کیا اور انہیں ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی اقتدا پر جمع کر دیا، راوی بیان کرتے ہیں: میں کسی اور رات پھر ان کے ساتھ آیا تو لوگ اپنے قاری کی امامت میں نماز پڑھ رہے تھے، (یہ دیکھ کر) عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ نئی بات (با جماعت تراویح) بہت اچھی ہے۔ اور وہ نماز جس سے تم سو جاتے ہو وہ اس نماز کے پڑھنے سے افضل ہے، (راوی کہتا ہے) اس سے عمر رضی اللہ عنہ کی مراد رات کا آخری حصہ ہے، جبکہ لوگ اول رات میں نماز پڑھتے تھے۔ رواہ البخاری۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «رواه البخاري (2010)»
قال الشيخ الألباني: صَحِيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح